English   /   Kannada   /   Nawayathi

اگرسب سے بڑی پارٹی کا حق تو گوا، میگھالیہ میں کانگریس کیوں نہیں؟ غلام نبی آزاد کا تلخ سوال

share with us

بنگلورو:16؍مئی2018(فکروخبر/ذرائع)کرناٹک میں سب سے بڑی جماعت کے سبب گورنر سے حکومت تشکیل کے لئے مدعو کئے جانے کے بی جے پی کے مطالبہ پر کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ سب سے بڑی پارٹی میں اصول تبدیل نہیں ہوسکتے۔کرناٹک میں اکیلے سب سے بڑی پارٹی کا حق کیسے ہوگیا؟ انہوں نے سوال پوچھا کہ گوا، منی پور اور میگھایہ میں ہم سب سے بڑی پارٹی تھے، تب ہمیں حکومت بنانے کا موقع کیوں نہیں ملا؟کیا 5 سال جے ڈی ایس کا وزیراعلیٰ ہوگا کے سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم نے کوئی تفصیل ابھی طے نہیں کی ہے۔ ہم دونوں مل کر118-117ممبران اسمبلی ہیں۔ ہم مستحکم حکومت دیں گے۔اگر گورنر نے بی جے پی کو حکومت بنانے کے لئے مدعو کیا تو اس کا مطلب ہارس ٹریڈنگ ہوگی، پیسہ چلے گا، رشوت چلے گی اور ممبران اسمبلی کی توڑ پھوڑ ہوگی۔ مجھے بھروسہ ہے کہ گورنر آئین کے وقار کے مطابق کام کریں گے، ہارسٹریڈنگ کو بڑھاوا نہیں دیں گے۔ جب ہمارے پاس 117 ممبران اسمبلی ہیں جبکہ ان کے پاس 104 تو کون مستحکم حکومت دے گا۔حکومت کے پانچ سال چلنے کے سوال پر انہوں نے کہاکہ کمار سوامی ہمارے وزیراعلیٰ ہوں گے، آپ پانچ سال پر کیوں فکر مند ہیں؟ جے ڈی ایس کی قیادت میں ہماری حکومت بنے گی اور پانچ سال چلے گی۔ کوئی نصیحت وزیراعظم اور امت شاہکو؟ وہ گجرات میں بھی 150 سیٹ لے رہے تھے، لیکن شاید ای وی ایم نے ان کی پوری مدد نہیں کی۔جے ڈی ایس سے اتحاد کے سوال پر سینئر کانگریسی لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ صرف میں نے نہیں بلکہ اشوک گہلوت اور وینو گوپال نے بھی جے ڈی ایس سے اتحاد کرنے میں اہم رول نبھایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس صدر راہل گاندھی سےبھی انہوں نے بیچ بیچ میں بات کی۔غلام نبی نے کہاکہ کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کے118-117ممبران اسمبلی ہیں، ہمیں یقین ہے کہ گورنر صاحب آئین کا مطالعہ کرکے کوئی بھی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ایک پارٹی کو دوسری پارٹی کو توڑنے کا موقع ملے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا