English   /   Kannada   /   Nawayathi

۳۰ سال پرانے معاملہ میں نوجوت سنگھ سدھو کو سپریم کورٹ سے ملی راحت

share with us

نئی دہلی:15؍مئی2018(فکروخبر/ذرائع) تقریباً 30 سال قبل روڈ ریج کے معاملے میں کانگریس رہنما نوجوت سنگھ سدھو کو سپریم کورٹ سے راحت مل گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے سدھو کو معمولی مارپیٹ کا ملزم قرار دیا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سدھو کو جیل نہیں جانا ہوگا اور ان پر صرف ایک ہزار کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔ سدھو نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ وہ بے قصور ہیں اور انہیں اس میں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔سپریم کورٹ نے انہیں 24 اپریل تک تحریری جواب دینے کو کہا تھا۔ منگل کے روز معاملے کی سماعت کے دوران سدھو کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں گواہ خود سامنے نہیں آیا بلکہ جن گواہوں کے بیانات درج ہوئے ہیں انہیں پولیس لیکر آئی ہے اور گواہوں کے بیانات میں بھی  کافی تضاد ہے۔گزشتہ سماعت میں پنجاب حکومت کی جانب سے بحث مکمل ہو چکی تھی۔ پنجاب سرکار نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو بحال رکھا جائے۔ ہائی کورٹ نے سدھو کو 3 سال کی سزا سنائی تھی۔ سدھو کو جان بوجھ کر نہیں پھنسایا گیا۔ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ متاثر کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے۔ ان کی اپنی حکومت نے تین سال کی سزا کو صحیح قرار دیا تھا۔واضح رہے کہ سنہ 1988 کے روڑ ریج کے معاملے میں سنہ 2006 میں ہائی کورٹ سے سدھو کو تین سال کی سزا ہوئی تھی۔ اس کے خلاف سدھو نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔خیال رہے کہ 27 دسمبر 1988 کو بھارتی ریاست پنجاب کے پٹیالہ شہر کی سڑک پر 65 سالہ گرنام سنگھ سے بحث کے بعد سدھو کے ساتھ مار پیٹ ہوئی جس میں اُس شخص کی موت ہو گئی تھی۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا