English   /   Kannada   /   Nawayathi

والمارٹ کا ہندستانی بازا میں داخلہ

share with us

عبید اللہ ناصر 

تجارت کی دنیا کی ایک مشہور کہاوت ہے کہ بڑی مچھلی چھوٹی مچھلی کو کھا جاتی ہے اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ہندستانی ای کامرس کمپنی فلپ کارٹ کا امریکی کمپنی والمارٹ کے ہاتھوں بکنا ا س کہاوت کو سچ ثابت کرتا ہے لیکن جب فلپکارٹ خود ایک بڑی کمپنی بن رہی تھی جو والمارٹ سمیت دنیا کی سبھی ای کامرس کمپنیوں کے کے لئے خطرہ تو نہیں تھی لیکن انھیں برابر کی ٹکّر دے رہی تھی تو اسکی بکری پر سوالیہ نشان لگنا لازمی ہے ۔ایک بات اور سودا طے ہو جانے کے بعد والمارٹ کا یہ کہنا کہ وہ فلپکارٹ کو الگ برانڈ کے طور پر برقرار رکھیگی اور اس کا آزادانہ آپریٹنگ ڈھانچہ بھی جوں کا توں رہیگا یعنی فلپکارٹ نہ تو خسارہ میں چل رہی تھی اور نہ ہوئی اس کے کام کے انداز میں کوئی خامی تھی اور نہ ہی اسکا برانڈ نیم کسی طرح سے خراب یا بدنام ہوا تھا تو جب سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا تھا تو کمپنی کو اپنے حصص کیوں فروخت کرنے پڑے یہ ایک بڑا سوال ہے کیا فلپکارٹ کے مالکان جنہوں نے محض دو کمروں کے ایک فلیٹ سے اپنا کاروبار شروع کر کے اسے دنیا کی نمبر ایک کمپنیوں کے برابر کھڑا کر دیا تھا سونے کا انڈا دینے والی اس مرغی کے سارے انڈے ایک ساتھ نکال لینے کی احمقانہ حرکت کر سکتے ہیں ایسے انٹرپرایزنگ نوجوانوں سے اس کی امید بھی نہیں کی جا سکتی پھر فلکپارٹ کپوں بکی اس پر غور کرنا ضروری ہے 150یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ اتنا اہم سودا ہو جانے کے بعد والمارٹ کے شیر میں اچھال آنے کے بجاے گراوٹ درج کی گی یعنی بازار کو اس سودے کو لے کر کچھ شکوک ہیں یہ شکوک کیا ہیں اور انکا جواب والمارٹ کے پاس کیا ہے یہ ابھی واضح نہیں ہے لیکن والمارٹ اس سودے کو اپنی بڑی کامیابی قرار دے رہا ہے ہو سکتا ہے اس نے یہ سودا اپنے حریف امیزن کو شکست دے کرحاصل کیا ہے اس لئے وہ اسے اپنی کامیابی سمجھ رہا ھو 150
والمارٹ اور امیزن دو نون ہندستانی بازار پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اس لئے دونوں میں گلا کاٹ مقابلہ آرائی چل رہی ہے جسکا فی الحال تو فایدہ ہندستانی صارفین کو مل رہا ہے لیکن کیا اس سے ہندستان کے رٹیل سکٹرپر پڑنے والے اثرات کا جایزہ لیا گیا اور کیا صارفین کو طویل مدت تک ایسے ہی فایدے حاصل ہوتے رہینگے کہیں ایسا تو نہیں ہوگا کی بڑی مچھلی سبھی چھوٹی مچھلیوں کو نگل لینے کے بعد اپنا پرانا خسارہ پورا کرنے کے لئے صارفین کی گردن کاٹنا شروع کر دے۔بازار کے ماہرین کا کہنا ہے کی والمارٹ کا یہ ریکارڈ رہا ہے کہ اس نے یہ کھیل دنیا کے کئی ملکوں میں کھیلا ہے 150 قارین کو یاد ہوگا جب ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت نے ریٹیل مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی بات کہی تھی تو بی جے پی کے لیڈروں نے اسکے خلاف زبردست ہنگامہ کیا تھا اس وقت موجود ہ وزیر خارجہ سشما سوراج نے یوروپی یونین کا ایک اعلانیہ پڑھ کر سنایا تھا کہ والمارٹ کسانوں کو سب سے کم قیمت دیتا ہے اپنے ملازمین کو سب سے کم تنخواہ دیتا ہے اور اپنا منافع بڑھاتا رہتا ہے دنیا بھر کی سپر مارکیٹوں کا عمومی کلچر یہی ہے آپ کو یہ بھی یاد ہوگا کہ موجودہ وزیر برائے آبی وساپل اوما بھارتی نے کہا تھا کی اگر والمارٹ کے شو روم یہاں کھلے تو وہ خود ان میں آگ لگا دینگی جبکہ آج کے باغی بی جے پی لیڈر یشونت سنہا نے ایسی سبھی کمپنیوں کو آگاہی دی تھی کہ وہ ہندستان میں قدم رکھنے کی نہ سوچیں کیونکہ اگر وہ ا بھی جاتی ہیں تو بی جے پی کی حکومت آتے ہی انھیں اپنا بوریا بستر سمیٹنا ہوگا، حالانکہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت نے جو شرطیں رکھی تھی وہ ہندستانی کسانوں دستکاروں اور چھوٹی صنعتوں کے مفاد میں تھیں جس میں سب سے اہم شرط تیس فیصد سامان ہندستانی منڈیوں سے خریدنا اور سامان رکھنے کے لئے کولڈ اسٹوروں کی تعمیر وغیرہ شامل تھیں اس پر اعتراض کرتے ہوئے موجودہ وزیر مالیات اور تب راجیہ سبھا میں بی جے پی کے لیڈر ارن جیٹلی نے کہا تھا کہ تیس فیصدی ہندستانی مال کونے میں پڑا رہیگا کمپنیاں ستر فیصدی مال چین سے منگا کے بیچیں گی چینی سامان ہندستانی بازاروں میں بھر جایگااور ہندستان کے چھوٹے کاروباری بے موت مر جاینگے،مگر اب مودی حکومت نے بظاھر اس سودے میں کوئی مداخلت کیے بغیر والمارٹ کے لئے دروازہ کھول دیا ہے حالانکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملکی مفاد میں والمارٹ کے لئے کچھ گائیڈ لائنس ضرور جاری کرے جس سے نہ صرف ہندستانی کسانوں چھوٹی صنعتوں اور صارفین کے مفاد کا تحفظ ہو بلکہ کاشتکاری کے بعد سب سے زیادہ روزگار فراہم کرنے والے ریٹیل سیکٹر یعنی محلے کے چھوٹے چھوٹے دکانداروں کے مفاد کا تحفظ بھی ہو۔ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندرا مودی نے اس وقت ہندستان رٹیل کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ان بڑی مچھلیوں سے گھبرانے کے بجے خود کو انکا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کریں ویسے تو یہ مشورہ بہت مناسب ہے لیکن مقابلہ برابر والوں میں ہوتا ہے ایک دوڑنے والا پہلے سے ہی کوسوں آگے کھڑا ہو اور اس سے مقابلہ کرنے کی بات پیچھے والے سے کہنا مضحکہ خیز ہی نہیں ظالمانہ بھی ہے 150 والمارٹ نے ہندستانی بازاروں میں داخلہ حاصل کرنے کے لئے اربوں روپیہ کی رشوت دی تھی یہ بھی اس زمانہ میں مشہور ہوا تھا ان میں چھوٹے سرکاری عملہ سے لے کر بڑی بڑی مچھلیوں تک کے فیض حاصل کرنے کی بات کہی گی تھی کیا والمارٹ کی اس "سرمایہ کاری" کا فایدہ اب اسے مل رہا ہے یہ بھی قا بل غور نکتہ ہے 150
150والمارٹ کا کہنا ہے کہ وہ روزگار کے مواقع بڑھایگی بیشک نئے سیلس مینوں ڈلیوری بوائز فلور مینجروں وغیرہ کی اسامیاں نکلیں گی لیکن کتنی دکانوں پر تالا لگے گا اور کتنے بیروزگار ہونگے اس کا حساب بھی رکھنا ضروری ہے 150دھیان رہے کی اٹل جی کے وزیر مالیات جسونت سنگھ نے آگاہی دی تھی کہ جہاں جہاں والمارٹ کے شو روم کھلتے ہیں وہاں تیس سے چالیس فیصدی تک چھوٹے تاجروں کو اپنی دکانیں بند کرنی پڑتی ھیں۔بہر حال اب والمارٹ کا ہندستانی بازاروں میں داخلہ ہو گیا ہے اس سے صارفین کو فوری فایدہ ضرور حاصل ہونگے مگر طویل مدت میں اس کے اثرات کیا ہونگے اور اس کا ہندستان کی ٹیل مارکیٹ مینوفیکچرنگ سکٹر خاص کر چھوٹی صنعتوں دستکاروں اور کاشتکاروں کا کیا یا نقصان یا فایدہ ہوگا اس کا اندازہ کا کے ان کے مفاد کے تحفظ کا انتظام کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ 
14؍ مئی 2018
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا