English   /   Kannada   /   Nawayathi

خالی مقامات پر نماز کا معاملہ ، وزیر اعلی کٹھر کے بیان پر پریانہ وقف بورڈ کا منھ توڑ جواب

share with us

گروگرام:08؍مئی 2018(فکروخبر/ذرائع)ہریانہ کے وزیراعلی منوہر لال کٹھر کے نماز سے متعلق متنازع اور مسلم مخالف بیان کے بعد ریاستی وقف بورڈ نے اس تعلق سے حکومت کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے۔وقف بورڈ نے اپنے لیٹر میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست میں 19 ایسی اراضی ہیں جو  مساجد کی  ہیں  اور ان  پر ناجائز طریقے سے قبضہ کر لیا گیا ہے ۔ ان مقامات پر مساجد کی تعمیر نہیں ہوپارہی ہے  اس لیے حکومت یہاں سے ناجائز قبضہ ہٹائے اور مسلمانوں کی یہ زمینیں ان کے حوالے کرے تاکہ ہم وہاں مساجد کی تعمیر کرسکیں۔بورڈ کا دعوی ہے کہ وقف کی زمینوں پر ناجائز قبضہ کیا گیا ہے جس کے باعث نماز پڑھنے کے مقامات کی کمی ہوگئی ہے۔ اور ہمیں عبادت کے لیے تنگی محسوس ہو رہی ہے۔خیال رہے کہ گروگرام (گڑگاؤں) کے ارد گرد واقع گاؤں میں مساجد کی زمینوں اور تعمیر شدہ مساجد پر غیر قانونی طریقے سے قبضہ کیا گیا ہے۔بورڈ کی خواہش ہے ان زمینوں کو بورڈ کے حوالے کیا جائے تاکہ نماز پڑھنے کی جگہ بنائی جا سکے اوران تنازعات کا قلع قمع کیا  جاسکے۔یہاں یہ بھی بتادیں کہ گروگرام اب کافی تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے۔ کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں اور بڑی ملکی کمپنیاں یہاں اپنے دفاتر کا قیام کر رہی ہیں اور بڑی تیزی سے یہ خطہ  اقتصادی ترقی  کر رہا ہے جس کے باعث یہاں کی آبادی میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہورہا ہے اور ملک و بیرون ملک سے یہاں لوگوں کی کثیر تعداد جمع ہورہی ہے۔ خط میں بورڈ نے حکومت سے کہا ہے کہ اس خطے میں مسلمانوں کی بھی اچھی آبادی بس گئی ہے۔شہر میں پہلے ہی مساجد کی تعمیر کم ہیں اور اردگرد کے گاؤں میں جو مساجد یا ان کی زمینیں ہیں ان پر ناجائز قبضہ کر لیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں کو عام نمازیں اور بالخصوص جمعے کی نماز پارکوں میں اور خالی پلاٹس پر پڑھنی پڑ رہی ہے اور شرپسند عناصر اسی کو بہانہ بنا کر مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔خط کے مطابق مسلمانوں کے مذہبی مقامات کا نگراں وقف بورڈ ہے لیکن وقف بورڈ کی زمینوں پر ایچ یو ڈی اے محکمہ نے پہلے ہی قبضہ کر رکھا ہے۔ بورڈ نے اس سلسلے میں بھی حکومت کو بتایا تھا لیکن اس پر توجہ نہیں دی گئی اور آج حالات اس حد تک آگئے ہیں۔بورڈ نے کھٹر حکومت کو ان تمام مقامات اور مساجد کی تفصیلات بھی مہیا  کرائی ہے اور انتظامیہ سے اسے خالی کرانے اور انہیں اس کا قبضہ دلانے کی بھی درخواست کی ہے۔ بورڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر پولیس سکیورٹی انہیں ملتی ہے تو پہلے سے تعمیر شدہ مساجد کی وہ مرمت کرائیں گے اور خالی جگہوں پر عبادت گاہوں کی تعمیر کا کام شروع کرائیں گے۔بورڈ نے حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ اس پر آنے والے اخراجات بورڈ ہی برداشت کرے گا ہم حکومت سے کسی طرح کی مدد کے خواہاں نہیں ہیں۔مزید یہ کہ اس اقدام سے سماجی ہم آہنگی بھی بنی رہے گی اور آپسی بھائی چارے پر بھی حرف نہیں آئے گا اور خطے میں امن و امان کے قیام کو یقینی  بھی بنایا جا سکتا ہے۔یہاں بتادیں کہ گذشتہ دنوں وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے کہا تھا کہ نماز جائے عام پر نہیں بلکہ مسجد میں یا عید گاہ میں ادا کرنی چاہیے۔ کھٹر نے یہ بات ایک پریس کانفرنس کے دوران کہیں تھی۔ ان کے اس بیان کی متنازعہ مصنفہ تسلیمہ نسرین نے بھی حمایت کی تھی۔ اسی درمیان کھٹر حکومت میں ریاستی  وزیر انل وِج نے مسئلے کو مزید ہوا دیتے ہوئے کہا  تھا کہ زمین  پر قبضہ کرنے کی نیت سے نماز پڑھنا غلط ہے۔اب وقف بورڈ اس تنازع کو دفن کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔تاکہ کسی کو بھی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کو موقع نہ فراہم کیا جائے۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا