English   /   Kannada   /   Nawayathi

اٹلی کی سرحد پر فرانس نے سیکیورٹی میں کیا اضافہ

share with us

پیرس:23؍اپریل2018(فکروخبر/ذرائع)فرانسیسی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اٹلی کے ساتھ متصل الپائن بارڈر پر اضافی سکیورٹی کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ ویک اینڈ پر اس مقام پر مہاجرین مخالف اور مہاجرین نواز گروپوں کی طرف سے مظاہرے کیے گئے تھے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فرانسیسی وزیر داخلہ گیراڈ کولومب کے حوالے سے بتایا ہے کہ اٹلی کے ساتھ ملحق الپائن بارڈر پر ممکنہ پرتشدد واقعات کے پیش نظر سکیورٹی بڑھائی جا رہی ہے۔ یہ وہی سرحدی علاقہ ہے، جہاں سے مہاجرین اٹلی سے فرانس داخل ہوتے رہے ہیں۔ ویک اینڈ پر انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے کچھ گروپوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ ساتھ ہی وہاں مہاجرین کے حق میں بھی مظاہرے کیے گئے تھے۔ان مظاہروں کے تناظر میں کولومب نے کہا ہے کہ کسی اشتعال اںگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس سرحدی علاقے میں سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جو سرحدوں کا مکمل احترام یقینی بنائے گی۔ہفتے کی شام اور اتوار کی صبح فرانس میں فعال دائیں بازو کے کئی گروپوں نے اٹلی اور فرانس کے مابین اس سرحدی گزر گاہ کو بلاک کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی مہاجرین اسی راستے کو استعمال کرتے ہوئے فرانس داخل ہوتے ہیںاس پیشرفت کے بعد اس علاقے میں موجود مہاجرین کے حق میں بھی مظاہرے کیے گئے۔ اتوار کی دوپہر فرانس اور اٹلی میں فعال مہاجرین دوست کارکنان نے ایک جلوس نکالا اور اس موقع پر تیس مہاجرین بھی ان کے ساتھ تھے۔اس دوران پرتشدد واقعات کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ اس کا ذمہ دار کون تھا۔ وزارت داخلہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کی گئیں اور کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔اتوار کے دن ہی فرانسیسی پارلیمان نے امیگریشن سے متعلق ایک متنازعہ قانون بھی منظور کر لیا۔ اس قانون کے تحت مہاجرین کو اب 45 دن کے بجائے زیادہ سے زیادہ نوے دن کے لیے حراست میں رکھا جا سکے گا۔ساتھ ہی پناہ کے متلاشی افراد کی طرف سے پناہ کی درخواست دائر کرنے کا دورانیہ بھی کم کر دیا گیا ہے۔ اب ایک سو بیس دنوں کے بجائے مہاجرین کے پاس پناہ کی درخواست جمع کرانے کے لیے نوے دن کا وقت ہو گا۔وزیر داخلہ کولومب کا کہنا ہے کہ اس قانون کی وجہ سے ملک میں آنے والے مہاجرین کو زیادہ بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں گے۔ تاہم بائیں بازو کی گروپوں نے اس قانون کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یہاں تک کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کی اپنی سیاسی جماعت LREM میں بھی اختلافات واضح ہو گئے ہیں۔پارلیمان میں اس قانون کی منظوری بعد ایل آر ای ایم کے ایک نائب ژاں میشل کلیمنٹ نے پارٹی سے علیحدگی کا اعلان بھی کر دیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی اس متنازعہ قانون پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا