English   /   Kannada   /   Nawayathi

ریاض شہر میں کثیر تعداد میں مکانات اور دکانیں خالی

share with us

ریاض:17؍اپریل2018(فکروخبر/ذرائع)اہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ رمضان المبارک کے بعد مکانات اور دکانوں کے کرائے مزید کم ہونگے۔ اکثر تارکین وطن تعلیمی سال ختم ہوتے ہی اپنے اہل وعیال کو وطن واپس بھیجنے کا تہیہ کرچکے ہیں۔ یہ لوگ تعلیمی سال کے اختتام کے منتظر ہیں۔ سبق کے مطابق فیملی فیس سے بچنے کی خاطر تارکین اپنے اہل و عیال کو وطن بھجوا رہے ہیں۔ سبق ویب سائٹ کے نمائندے نے ریاض شہر کے مختلف محلوں کا گشت کرکے پتہ لگایا کہ کثیر تعداد میں مکانات اور دکانیں خالی ہیں۔ جگہ جگہ کرائے کے بورڈ آویزاں ہیں۔ بعض عمارتوں کے مالکان کرایہ داروں کو کئی کئی ماہ کے کرائے کی چھوٹ دینے لگے ہیں۔ اطلاعات یہ ہیں کہ کرایوں میں 10تا 15فیصد کمی واقع ہوگئی ہے اور خالی مکانات و دکانوں کو کرائے پر اٹھانا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔ مالکان کو نیا کرایہ دار حاصل کرنے کیلئے مہینوں انتظار کرنا پڑیگا۔ دوسری جانب مشہور ماہر اقتصاد احمد الشہری نے کہا کہ پلاٹس اور عمارتوں کے کرایوں اور سودوں میں مزید کمی متوقع ہے۔ فیملی فیس کی وجہ سے خالی مکانات کی تعداد سعودی عرب کے تمام شہروں میں بڑھتی جارہی ہے ۔ خصوصاً زیادہ آبادی والے شہروں ریاض، جدہ اور مشرقی ریجن کے مکانات دھڑا دھڑ خالی ہوتے جارہے ہیں۔ الشہری نے یہ بھی کہا کہ اگر اقتصادی پہلو سے دیکھا جائے تو ایسے غیر پیداواری تارکین وطن کی مملکت سے رخصتی سعودی خاندانوں کیلئے نیک شگون ثابت ہوگی۔ وہ اپنی محدود آمدنی کے حساب سے کم کرائے والے اچھے مکانات حاصل کرسکیں گے۔ اعدادوشمار سے ظاہر ہورہا ہے کہ فیملی فیس پر عملدرآمد کے نتیجے میں 670ہزار غیر ملکی کارکن 2020ءتک سعودی عرب کو خیر باد کہہ دیں گے۔ اوسطاً ہر سال 165ہزار غیر ملکی سعودی عرب کو چھوڑ دیں گے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا