English   /   Kannada   /   Nawayathi

متنازعہ ایجاد: ایمسٹرڈم میں 146خودکشی کی مشین145 کی عوامی نمائش

share with us

ایمسٹرڈم:16؍اپریل2018(فکروخبر/ذرائع) ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم میں گزشتہ ویک اینڈ پر ایک ایسی متنازعہ ایجاد کی پہلی بار عوامی نمائش کی گئی، جو ایک ایسی مشین ہے، جس کے ذریعے اپنی زندگی سے تنگ آیا ہوا کوئی بھی انسان محض ایک بٹن دبا کر خود کشی کر سکتا ہے۔ایمسٹرڈم سے پیر 16اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس مشین کی نمائش اسی ڈچ شہر میں منعقدہ ایک جنازہ شو میں ہفتہ چودہ اپریل کو کی گئی اور اسے دیکھنے والے عام شائقین نے بہت بڑی تعداد میں اس میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔اس مشین کا نام سارکو ہے، جو انگریزی زبان کے لفظ سارکوفیگس کا مخفف ہے اور جس کا مطلب تابوت ہوتا ہے۔ تھری دی پرنٹنگ کی مدد سے تیار کی گئی اس مشین کو آسٹریلیا کے ایک شہری اور قتلِ رحم کے ایک بہت بڑے حامی فیلپ نیچکے نے ڈچ ڈیزائنر الیکسانڈر بانِنک کی مدد سے تیار کیا ہے اور اس کے ساتھ ایک ایسا تابوت بھی لگا ہے، جسے بوقت ضرورت اس مشین سے علیحدہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

سارکو ایک ایسی مشین ہے، جس کے ساتھ لگے ہوئے اسٹینڈ پر نائٹروجن گیس کا ایک سلنڈر نصب ہوتا ہے اور خود کشی کا فیصلہ کر لینے والا کوئی بھی انسان اس کے اندر بیٹھ کر محض ایک بٹن دبا کر چند ہی لمحوں میں اپنی زندگی کا خاتمہ کر سکتا ہے۔

آسٹریلیا کے فیلپ نیچکے، جو قتلِ رحم کو قانونی قرار دینے کے لیے اپنی برسوں پر محیط کوششوں کی وجہ سے عرف عام میں ڈاکٹر ڈیتھ بھی کہلاتے ہیں، کہتے ہیں، جو کوئی بھی خود موت کو گلے لگانا چاہے، اسے اس مشین کے اندر بیٹھ کر صرف ایک بٹن دبانا ہوتا ہے، جس کے بعد یہ کیپسول نما مشین نائٹروجن گیس سے بھر جاتی ہے۔ اس گیس کی وجہ سے پہلے تو مشین کے اندر بیٹھا ہوا انسان کچھ غنودگی محسوس کرتا ہے، پھر وہ جلد ہی بے ہوش ہو جاتا ہے اور یوں بغیر کسی تکلیف کے اسی بے ہوشی کی حالت میں کچھ ہی دیر میں اس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر ڈیٹھ نے اس بارے میں اے ایف پی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا، سارکو ایک ایسی مشین ہے، جس کی مدد سے کسی بھی انسان کے لیے، جو اپنی خوشی سے مرنا چاہتا ہو، بڑی پرسکون موت بہت آسان ہو جاتی ہے۔
ایمسٹرڈم میں بہت متنازعہ قرار دی جانے والی اس مشین کی نمائش اس کے ایک ایسے ماڈل کے طور پر کی گئی، جس کے ساتھ ورچوئل ریئلیٹی والی عینکیں بھی لگی ہوئی تھیں۔ عام شائقین تقریباﹰ حقیقی حالات میں لیکن ورچوئل سطح پر یہ محسوس کر سکتے تھے کہ اس مشین میں بیٹھ کر خود کشی کیسے کی جا سکتی ہے۔فیلپ نیچکے کے بقول وہ ایسی پہلی اور مکمل طور پر کام کر سکنے والی مشین اس سال کے آخر تک بنا لینے کا رادہ رکھتے ہیں، جس کے بعد اس کا ڈیزائن انٹرنیٹ پر بھی ریلیز کر دیا جائے گا، تاکہ جو کوئی بھی اس طرح خود کشی کرنا چاہے، وہ اگر پسند کرے تو اپنے لیے خود اپنے ہی گھر پر ایسی مشین خود بھی تیار کر سکے۔

اس مشین کے ڈچ ڈیزائنر الیکسانڈر بانِنک کا کہنا ہے کہ اگر آپ کے پاس اس مشین کا ڈیزائن موجود ہو، تو اسے تیار کرنے کے لیے صرف ایک تھری ڈی پرنٹر کی ضرورت ہوگی۔
اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہ یہ مشین بہت متنازعہ کیوں سمجھی جا رہی ہے، الیکسانڈر بانِنک نے کہا، کئی ممالک میں خودکشی کرنا خلاف قانون نہیں ہے لیکن کسی انسان کی خودکشی کرنے میں مدد کرنا خلاف قانون اور قابل سزا جرم ہے۔ اسی لیے سارکو کو کئی حلقے متنازعہ سمجھتے ہیں۔بانِنک کی طرح نیچکے نے بھی اس نئی ایجاد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کی نظر میں یہ ہر انسان کا بنیادی حق ہے کہ وہ خود یہ طے کر سکے کہ اسے کب مرنا ہے۔

ایمسٹرڈم کے جس جنازہ شو میں اس مشین کی پہلی بار نمائش کی گئی، وہ ہالینڈ کے اس شہر میں ہر سال منعقد ہوتا ہے۔ اس سال اس جنازہ ایکسپو نمائش میں ایک مرکزی موضوع تدفین کے لیے استعمال ہونے والے ایسے تابوت تھے، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خود ہی مٹی میں گھل مل کر فطرت کا حصہ بن جاتے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا