English   /   Kannada   /   Nawayathi

موٹاپا درمیانی عمر کے افراد میں جگر کے لیے بڑا خطرہ۔۔تحقیق

share with us

نئی دہلی :16؍اپریل2018(فکروخبر/ذرائع) ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ برطانیہ میں درمیانی عمر کے ہر آٹھ میں سے ایک فرد کو موٹاپے کی وجہ سے جگر کے امراض کا سامنا ہے۔بایو بینک ریسرچ پروجیکٹ میں تقریبا تین ہزار افراد کے سکین سے پتہ چلا ہے کہ تقریبا 12 فیصد افراد کے جگر یا لیور کا سائز بڑھا ہوا اور ان میں چربی موجود تھی۔برٹش لیور ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ یہ نتائج 'بہت تشویشناک ہیں' اور یہ 'خطرے کی گھنٹی' ہے کیونکہ ایسی صورت حال سے سرہوسس یعنی جگر سخت اور ناکام ہوسکتا ہے اور موت واقع ہوسکتی ہے۔ہیپاٹولوجسٹ کا کہنا ہے کہ چربی دار جگر کی بیماری کسی خاموش وبا کی طرح ہے۔برطانیہ میں سائنسدانوں نے جگر کے امراض کی تشخیص کے لیے ایک جدید سافٹ وئیر تیار کیا ہے جو جگر کے مریضوں کے علاج و تشخیص میں مدد ملے گی۔ برطانیہ میں ہر آٹھ میں سے ایک شخص کو جگر کے امراض کا سامنا ہے۔یہ اس لیے تشویشناک ہے کہ اس کی علامات نقصان ہونے سے قبل ظاہر نہیں ہوتے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ اگر وقت پر اس کی تشخیص ہو جائے تو اس کا علاج ہو سکتا ہے۔آکسفورڈ کی 52 سالہ فرانسیس کیرول کو سات سال قبل بتایا گیا کہ انھیں چربی دار جگر کی بیماری تھی۔ ان کا وزن 116 کلو گرام تھا۔ لیکن اس وقت ان کا وزن 42 کلو کم ہو چکا ہے۔فرانسیس نے بتایا: 'جب مجھے بتایا گ?ا کہ مجھے جگر کی بیماری ہے تو میں صدمے میں چلی گئی لیکن میں اس کے بارے میں کچھ کرنے کے لیے پرعزم تھی۔ میں نے زیادہ صحت مند غذا لینی شروع کی اور پھر اس کے ساتھ جسمانی ورزش شروع کی۔ اب میں خوش ہوں کہ میں معمول پر آ گئی۔'اب وہ فٹنس کلاس میں درس دیتی ہیں اور غذائیت کے بارے میں صلاح و مشورہ دیتی ہیں۔انھوں نے کہا: میں 2011 میں سوچ نہیں سکتی تھی کہ میں پرسنل ٹرینر بن سکتی ہوں کیونکہ میں ذرا بھی چلتی تھی تو سانس پھول جاتی تھی اور اب میں اونچائی پر دوڑتی ہوں۔انھوں نے اب نئی قسم کا ایم آر آئی سکین کرایا ہے جس میں پتہ چلا ہے کہ اب ان کا جگر پھر سے تندرست و توانا ہے۔آکسفورڈ کے سائنسدانوں کی سربراہی میں کی جانے والی ایم آر آئی کے نتائج پریس میں منعقدہ بین الاقوامی لیور کانگریس میں اعلان کیا گیا۔یہ ٹیسٹ ایک جدید سافت ویئر کی مدد سے مکمل ہو سکا ہے۔ اسے آکسفورڈ یونیورسٹی کی پرسپیکٹم ڈائگناسٹک کمپنی نے تیار کیا ہے۔پرسپیکٹم کمپنی کی سی ای او ڈاکٹر راجشری بینرجی نے کہا: این ایچ ایس، ٹیکس دہندہ گان اور مریضوں کے واضح فائدے کے لیے برطانیہ کے ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے لیور ملٹی سکین بنایا جو کہ سمارٹ ہیلتھ ٹیکنالوجی کی عظیم مثال ہے۔انھوں نے کہا کہ لیور بایوپسی ہیپاٹولوجی کا اہم حصہ ہے لیکن ہمیں ایک ایسی چیز چاہیے تھی جو بغیر سوئی اندر ڈالے جگر کی بیماری کی سنگینی کو جانچ سکے۔'اس سافٹ ویئر ٹول کا کسی بھی ایم آر آئی میں استعمال ہوسکتا ہے لیکن ابھی یہ معمول کی تشخیص کا حصہ نہیں ہے۔ساؤتھیمپٹن جنرل پہلا این ایچ ایس ہسپتال ہے جو تحقیقی مرکز کے علاوہ اس نئے نظام کا استعمال کر رہا ہے۔یونیورسٹی ہسپتال ساؤتھیمپٹن میں ریڈیولوجی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈیوڈ برین کا کہنا ہے کہ اس سے بایوپسی کی ضرورت کم ہو جائے گی۔انھوں نے کہا کہ 'سکین سے سارے جگر کا نقشہ سامنے آ جاتا ہے جبکہ سوئی سے صرف ایک حصے کا نمونہ ملتا ہے اور یہ ناخوشگوار بھی ہوتا ہے۔'اس میں یہ آسانی بھی ہے کہ ہم مریض کا پھر سے سکین کر سکتے ہیں اور یہ جان سکتے ہیں کہ آیا کوئی فائدہ ہوا ہے۔'

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا