English   /   Kannada   /   Nawayathi

مکہ مسجد بم دھماکہ معاملہ پانچ ہندو ملزمین کو ملی راحت کو سرکار کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنا چاہئے 

share with us

اگر سرکار نہیں کریگی تو جمعیۃ علماء متاثرین کی جانب سے ہائی کورٹ سے رجو ع ہونے کو تیار ، گلزار اعظمی


ممبئی 16؍ اپریل2018(فکروخبر/ذرائع)حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں ۱۸؍ مئی ۲۰۰۷ء کو ہونے والے دہشت گردانہ حملہ جس میں ۹؍ مسلم شہید اور پچاس سے زائد شدید زخمی ہوئے تھے کے پانچ ہندو ملزمین کو آج خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے باعزت بری کیئے جانے پر اپنا تبصرہ کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو کہا کہ بم دھماکہ معاملے سے ملزمین کو ملی رہائی قومی تفتیشی ایجنسی NIA کی کوتاہیوں کا نتیجہ کیونکہ مرکز میں بی جے پی قیادت برسر اقتدار آنے کے بعد سے ہی این آئی اے کے طیور بدل گئے تھے اور انہوں عدالت میں مقدمہ کی ایمانداری سے پیروی نہیں کی ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے میں سب سے پہلے مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں بھگواء ملزمین اسیمانند اور دیگر کے اقبالیہ بیان کی روشنی میں مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے باعزت بری کرکے پانچ ہندو دہشت گردوں اسیمانند، دیوندر گپتا، لوکیش شرماء، بھرت بھائی اور راجندر چودھری کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا تھا لیکن آج خصوصی این آئی اے عدالت نے ناکافی ثبوت وشواہد کی بنیاد پر ملزمین کو مقدمہ سے باعزت بری کردیا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ وہ نماپلی کریمنل کورٹ کمپلیکس میں قائم خصوصی این آئی اے عدالت کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں لیکن ہندوستان کے کروڑوں انصاف پسند عوام یہ چاہتے ہیں کہ قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اگر حکومت نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج نہیں کریگی تو متاثرین کی جانب سے جمعیۃ علماء ہائی کورٹ جانے کا تیار ہے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اسی مقدمہ کی تفتیش کے دوران ہندو دہشت گردی کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آیا تھا اور سی بی آئی نے اپنی تفتیش میں یہ پایا تھا کہ مسلم نوجوانوں کو شدید ٹارچر کرکے انہیں اقبال جرم کرنے پر مجبور کیا گیا تھا لیکن اب جبکہ عدالت نے پانچوں ہندو ملزمین کو مقدمہ سے باعزت بری کردیا ہے ، این آئی اے کو بتانا چاہیے کہ آیا ان بم دھماکوں کو کس نے انجام دیا تھا ۔ہندوستا ن کی سیکولر انصاف پسند عوام یہ جاننا چاہتی ہیکہ ان بم دھماکوں کی شازش کس نے رچی تھی اور اس کے پست پناہی کس تنظیم نے کی تھی ۔
گلزار اعظمی نے کہاکہ بم دھماکوں کے فوراً بعد سٹی پولس نے مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا لیکن معاملے کی تحقیقات اپنے ہاتھوں میں لینے کے بعد سی بی آئی نے اپنی اضافی تفتیش میں یہ پایا تھا کہ ان بم دھماکوں کو مسلم نوجوانوں نے نہیں بلکہ ہندو شدت پسند تنظیم ابھینو بھارت کے لوگوں نے انجام دیئے تھے اور اس کے بعد اسیمانند اور دیگر ملزمین کی گرفتار عمل میںآنے کے بعد ۲۰۰۸ء میں مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے باعزت بری کردیا گیا تھا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ۴؍ اپریل ۲۰۱۱ ء کو معاملے کی تفتیش این آئی اے نے اپنے ذمہ لی تھی لیکن اس درمیان مرکز میں اقتدار کی تبدیلی قومی تفتیشی ایجنسی کے رویہ میں بھی تبدیلی لیکر آئی اور وہ ہندو دہشت گردوں کو راحت پہچانے لگی جس کی مثال مکہ مسجد بم دھماکہ معاملے کے ساتھ ساتھ مالیگاؤں 2006/2008 بم دھماکے ، سمجھوتہ ایکسپریس، جالنہ ، پربھنی، پرنا ویگر بم دھماکہ معاملے شامل میں جہاں ہندو دہشت گردوں کو ایک معظم طریقہ سے راحت پہنچانے کا کام کیا گیا ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا