English   /   Kannada   /   Nawayathi

شام میں کارروائی کیخلاف سلامتی کونسل میں روس کی قرار داد مسترد 

share with us

نیویارک:15؍اپریل2018(فکروخبر/ذرائع) شام میں امریکا، برطانیہ اور فرانس کی مشترکہ فوجی کارروائی کے بعد روس کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔اجلاس میں روس نے شام میں حملے کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے کو بین الاقوامی قوانین اور اقوم متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا جائے۔روس کی پیش کردہ قرارداد سلامتی کونسل کے 9 ارکان کی مخالفت کے بعد منظور نہ ہوسکی، صرف چین روس اور بولیویا نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیے جبکہ 4 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔نیویارک میں ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا اور روس کے درمیان ایک بار پھر لفظی جنگ دیکھنے میں آئی تاہم امریکا نے مقف اپنایا کہ اگر شامی حکومت نے دوبارہ کیمیائی حملہ کیا تو امریکا پھر سے شام پر حملہ کرے گا۔اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ امریکا شام پر دبا ؤبرقرار رکھنے کیلئے تیار ہے، گزشتہ شب مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا، اگر شامی حکومت اتنی بے وقوف ہے کہ وہ ہمارے عزم کو آزمانا چاہتی ہے تو ہم بتادیں کہ ہم اس دباؤ کو برقرار رکھنے کیلئے تیار ہیں۔نکی ہیلی نے مزید کہا کہ جب ہمارے صدر کوئی سرخ لکیر کھینچتے ہیں تو اس سرخ لکیر کو لاگو بھی کرواتے ہیں۔امریکی سفیر نے روس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس کی حمایت نے شامی صدر بشارالاسد کو حملے جاری رکھنے کا حوصلہ دیا، ہم خاموش رہ کر روس کو ان بین الاقوامی اقدار کی دھجیاں اڑانے نہیں دے سکتے جن کے لیے ہم نے کوششیں کی ہیں اور ہم کیمیائی حملوں پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتے۔اقوام متحدہ میں روسی سفیر ویسلی نبینزیا نے اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا تھا کہ سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے بغیر شام میں میزائل حملہ کرکے امریکا، فرانس اور برطانیہ نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایک ایسے ملک کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا ہے جو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کررہا ہے۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فوجی کارروائی روکنے اور سفارتی راستہ اختیار کرنے پر زور دیا۔انتونیو گوتریس نے کہا کہ آج شام عالمی امن و سلامتی کیلئے سب سے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے لیکن اس بحران کا کوئی عسکری حل نہیں، حل سیاسی ہونا چاہیے۔اس کے علاوہ فرانس اور برطانیہ نے بھی شام کے تنازع کے حل کے لیے مذاکرات کی مشروط دعوت دی جبکہ فرانس نے براہ راست روس سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ شامی حکومت پر مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے دبا ڈالے۔یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے شام کے شہر دوما میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کے بعد گذشتہ روز امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے شام پر متعدد میزائل داغے اور امریکی صدر ٹرمپ نے بیان دیا تھا کہ انھوں نے مشن مکمل کر لیا ہے جبکہ روسی صدر نے اس حملے کی شدید مذمت کی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں شام پر کیے جانے والے حملے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 'گذشتہ رات بے عیب سٹرائیک کی۔ فرانس اور برطانیہ کا شکریہ ان کی دانشمندی اور ان کی اچھی فوجی طاقت کی۔ اس سے بہتر نتائج نہیں آ سکتے تھے۔ مشن مکمل ہو گیا۔'

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا