English   /   Kannada   /   Nawayathi

کانگریس مجھے ٹکٹ دیتی ہے تومیری کامیابی یقینی ہے : جناب محمد مزمل قاضیا 

share with us

فکروخبر کے ساتھ خصوصی ملاقات میں پوچھے گئے کچھ اہم سوالوں کے جوابات 

بھٹکل 13؍ اپریل 2018(فکروخبر نیوز) بھٹکل اسمبلی حلقہ کے لیے امیدواروں کی دوڑ میں اب کچھ نئے نام سامنے آرہے ہیں اور اس سلسلہ میں دو تین دنوں سے مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کے موجودہ صدر جناب مزمل قاضیا کا نام بھی شامل ہے ۔دراصل تنظیم کی سیاسی پینل کی میٹنگ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے امیداور کے طور پر مسلم امیدوار کو کھڑا کیا جائے اور ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے ہائی کمان سے ملاقات کرکے پیش رفت کی جائے ۔ فکروخبر کی ٹیم نے اسی بات کی جانکاری کے لیے خود جناب محمد مزمل صاحب قاضیا سے خصوصی ملاقات کی جس میں انہوں نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ گذشتہ تین چار مہینیوں سے اس سلسلہ میں کوششیں کررہے ہیں او ر انہیں امید ہے کہ کانگریس انہیں ٹکٹ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ بین الجماعتی کانفرنس میں جب یہ بات طئے ہوئی تھی کہ مسلم امیدوار کو کھڑا کیا جانا چاہیے اور اسی تجویزے کے مطابق گذشتہ مرتبہ جناب عنایت اللہ صاحب کو کھڑا کیا گیا۔ حالیہ انتخابات کے لیے آس پاس کی جماعتوں سے بھی یہ مشورہ کیاکہ کس پارٹی کی طرف ہمارا رجحان ہونا چاہیے تو تقریباً تمام جماعتوں کی جانب سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ کانگریس پارٹی کو ووٹ دیا جائے او ر اسی سلسلہ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ کانگریس کی جانب سے اگر مسلم امیدوار کو ٹکٹ ملنے کے امکانات ہیں تو اس سلسلہ میں ہمیں پیش رفت کرنا چاہیے۔
فکروخبر : ابھی حال ہی میں بھٹکل میں منعقدہ ایک بڑی کانفرنس جس میں ریاستی وزیر اعلیٰ سدارامیا سمیت کئی وزراء موجو دتھے اس میں آپ کو دوسری لائن میں بٹھائے جانے کے تعلق سے عوام کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا خلاصہ یہ ہے کہ کانگریس پارٹی میں جناب مزمل قاضیا صاحب کی چاہت دوسروں کے کے مقابلہ میں کم ہے ؟
جناب مزمل قاضیا صاحب : یہ تو پروٹول کا معاملہ ہے۔ جو اجلاس بھٹکل میں منعقد کیا گیا تھا وہ کانگریس کا اجلاس نہیں تھا بلکہ ریاستی حکومت کا تھا اور ریاستی حکومت کی جانب سے جو اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں کہ اس میں انہیں لوگوں کو اسٹیج پر مدعو کیا جاتا ہے جو ریاستی حکومت کے کسی عہدے پر ہوں ، اگر میں اس وقت اسپائسیس بورڈ کا چیرمین ہوتا تو الگ بات تھی لیکن اس کے باوجو دچند لوگوں کو جس میں شمبو گوڑا صاحب بھی تھے۔ وزیر آروی دیش پانڈے نے اسٹیج پرخصوصی طور پر مدعو کیا تھا۔ 
فکروخبر : کانگریس کی طرف مسلم امیدوار کھڑا ہوتاہے تو لوگوں کا ماننا ہے کہ برادرانِ وطن کے ووٹ ہمیں نہیں مل سکتے جبکہ بعض لوگوں کا یہاں تک ماننا ہے کہ مسلمانوں کے ووٹ بھی تقسیم ہونے کا خطرہ ہے ، اس سلسلہ میں آپ کیا کہیں گے؟
جناب مزمل قاضیا : یہ سوچ آپ کی غلط اس وجہ سے ہے کہ کچھ مہینے قبل برادرانِ وطن کے بہت سارے لیڈر میرے پاس آکر ملاقات کرچکے ہیں جس میں مختلف ذات کے لیڈران بھی شامل تھے انہوں نے مجھ سے درخواست کی میں بھی میدان میں آجاؤں اور انہوں نے اپنی طرف سے پوری حمایت کا بھی وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا تھا کہ موجودہ ایم ایل اے اور بعض طبقات میں دشمنیاں ہیں اور وہ کسی بھی صورت میں اسے آنے نہیں دینا چاہتی اور باقی بھی کچھ ذاتیں ہیں جو اسے پسند نہیں کرتے ، وہ چاہتے ہیں کہ کانگریس آئے اور اس میں بھی میں آؤں اور وہ بھی میرے ٹکٹ کے لیے کوششیں کررہے ہیں ۔ جہاں تک سوال ووٹ بٹنے کا ہے ہماری قوم کا ووٹ بالکل نہیں بٹے گا۔ ہوسکتا ہے مجھے ٹکٹ نہ ملے ، اگر مجھے ٹکٹ نہیں ملا تو تنظیم اس بارے میں غور کرے گی۔ 
فکروخبر : ایم ایل اے منکال وائیدیا نے گذشتہ انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیت حاصل کی تھی اس کے ہوتے ہوئے کیا کانگریس دوسرے کو بطور امیدوار کھڑے کرنے کے سلسلہ میں غور کرسکتی ہے ؟ 
جناب مزمل قاضیا : سوال اقلیت اور اکثریت کا نہیں ہے ۔ گذشتہ انتخابات میں کانگریس ، جے ڈی ایس ، بی جے پی ، کے جے پی اور مختلف آزاد میدوار تھے۔ جس میں سے منکال کو ایک لاکھ پندرہ ہزار میں تینتیس ہزار ووٹ ملے تھے یہ نہیں کہ اسی اور پچاسی فیصد ووٹ ملے تھے ، اس وقت کی صورتحال مختلف تھی اور آج کی صورتحال مختلف ہے۔ اس لیے اُس کو اِس کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ٹکٹ دیتے وقت بہت ساری چیزیں دیکھی جاتیں ہیں۔ ٹکٹ انہیں بھی مل سکتا ہے اور نہیں تو مجھے بھی مل سکتا ہے۔ 
فکروخبر : کنیرا مسلم خلیج کونسل کے سلسلہ میں یہ بات سامنے آرہی ہے کہ وہ کانگریس کی حمایت کررہی ہے ، کیا انہوں نے منکال وائیدیا کے کاموں کو دیکھ کر اس کا اعلان کیا یا انہوں نے  صرف کانگریس کی پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا؟ اس دوران تنظیم اگر بطور امیدوار آپ کے نام کا اعلان کرتی ہے تو کیا کنیرا مسلم خلیج کونسل یہ بات قبول کر پائے گی ۔ 
جناب مزمل قاضیا : کنیرا مسلم خلیج کونسل نے کس بنیاد پر یہ کہا ہے اس کا علم مجھے نہیں ہے لیکن وہ بھی ہمارے بھائی ہیں ، وہ بھی قوم کے لیے کام کررہے ہیں ۔ ا گرآپس میں غلط فہمی ہوتی ہے تو انشاء اللہ ہم اس کو بیٹھ کر حل کریں گے۔ 
فکروخبر : مان لیجئے کہ کانگریس کی ٹکٹ پر آپ کھڑے ہوتے ہیں ، ایک طرف بی جے پی کے امیدوار ہیں تو دوسری طرف آزاد امیدوار کے طور پر کھڑ ے ہوکر جیت حاصل کرنے والے منکال وائدیا ہیں کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو کانگریس کی جانب سے ٹکٹ ملنے کی صورت میں ان کے حق میں جو ووٹ گذشتہ انتخابات میں حاصل ہوئے ہیں کیا وہ ووٹ آپ کو مل پائیں گے ؟ 
جناب مزمل قاضیا : جہاں تک ہم نے غور کیا ہے ، ہم نے الگ الگ قوموں کے لیڈروں سے بات چیت کی ہے جو ووٹنگ ہوئی ہے اس کے سلسلہ میں مطالعہ بھی کیا ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ اگر کانگریس مجھے ٹکٹ دیتی ہے تو ان شاء اللہ میری کامیابی یقینی ہے ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا