English   /   Kannada   /   Nawayathi

امسال جامعہ اسلامیہ بھٹکل سے چالیس طلباء نے تکمیلِ حفظِ قرآن کی سعادت کی حاصل 

share with us

بھٹکل 05؍ اپریل 2018(فکروخبر نیوز)امسال جامعہ اسلامیہ بھٹکل اور اس کے جملہ تینوں مکاتب سے کل 40 طلبہ حفظ قرآن کی دولت سے سرفراز ہوئے، ان کے اعزاز میں آج 18/ رجب المرجب 1439ھ مطابق 5 /اپریل 2018ء بروز جمعرات صبح دس بجے ایک خوبصورت محفل سجی جس میں مولانا صادق صاحب اکرمی ندوی کی تلاوت اور دعا سے ان حفاظ کے حفظ کی تکمیل کی گئی۔اس موقع پر شہر و اطراف سے تشریف لائے سرپرستوں اور مہمانوں کا صدر شعبہ حفظ جامعہ اسلامیہ مولانا عمران صاحب اکرمی ندوی نے پُرتپاک استقبال کیا،نیز علماء کرام کے بیانات بھی ہوئے۔مہتمم جامعہ مولانا مقبول صاحب ندوی نے تمام حفاظ کو مبارکباد دیتے ہوئے بانیان کے اخلاص اور اساتذہ کی محنتوں کے ساتھ ہمدردان کی فکروں کو خوب سراہا اور ان کے حق میں دست بدعا ہوئے۔ مولانا نے حفاظ سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ ذمہ داری جتنی بڑی ہوتی ہے اس کا احساس بھی اتنا ہی ہونا چاہیے، آپ کی نسبت کلام اللہ سے ہے تو آپ اس نسبت کی لاج رکھیں، قرآن مجید کی حفاظت کے لیے اللہ نے آپ کے سینوں کو قبول کیا ہے تو ضروری ہے کہ آپ کی زندگی بھی احکام خداوندی پر ہو، آپ کے  ہر قول و فعل سے اللہ کے کلام کی عظمت نمایاں ہو۔ حفظ کے استحکام پر زور دیتے ہوئے ان حفاظ کی چند مثالیں پیش کیں جو اپنی مشغولیات کے باجود روزانہ 6 پارے اور 10 پارے کی تلاوت اپنے اوپر لازم کرتے تھے۔ اپنی نصائح میں یہ بھی فرمایا کہ اپنے اخلاق، اعمال و کردار کو نبھانے والے بنیں،  یہی آپ کی زندگی کو کامیاب بنائے گا۔

استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ مولانا الیاس صاحب ندوی نے فرمایا کہ آج ہم اللہ کے عذابات سے مامون ہیں اس کا ایک سبب ہمارا قرآن کی طرف رجحان ہے ، اور یہ بتایاکہ سب سے زیادہ حفاظ کی تعداد بڑھتے ہوئے سال کے تناظر میں برصغیر میں ہے اور اس میں بھی ہندوستان میں ہے، اور ہندوستان کے اس پورے خطہ میں بھٹکل کو اوسط مقام حاصل ہے کہ یہاں سے سال بھر میں 70 سے 80 حفاظ تیار ہورہے ہیں۔ نیز فرمایا کہ جامعہ کی یہ امتیازی شناخت ہے کہ علماء کی عالمیت و فضیلت کے بعد جتنی بڑی تعداد حفظ قرآن کی طرف راغب ہورہی ہے اس کی نظیر بہت ہی کم ملتی ہے۔

مولانا نے اپنے کلمات میں یہ بھی کہا کہ حفظ قرآن پاک دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے، اگر کوئی بچہ حفظ کرنے میں تاخیر کرے تو کبھی مایوس نہ ہوں، آپ کی نیتوں کے مطابق اللہ معاملہ کرے گا، نیز دعاؤں کا خوب اہتمام کریں تاکہ آپ کی تمنائیں بھر آئیں،اور آج یہاں سے طے کرکے جائیں کہ اپنےبچہ کو ان شاء اللہ حافظ قرآن بنائیں گے، اور ان کے لیے دعائیں کرتے رہیں گے پھر دیکھیے کہ اللہ ان کے دلوں کو کیسے بدلتے ہیں۔حفظ  کرنے کے مقابلہ میں اس پر قائم رہنا بڑی بات ہے، یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے، اس لیے ہم اپنے رہن سہن، وضع قطع کو اسلامی بنائیں، خیال رہے کہ ہمارے اخلاق نہ بگڑیں، ورنہ ہماری زندگی پر اس کا بُرا اثر پڑے گا۔

موقع کی مناسبت سے استاد جامعہ مولانا نعمت اللہ صاحب ندوی (صدر جمعیت الحفاظ) نے حفاظ کو مبارکباد دیتے ہوئے جمعیت کا تعارف کیا اور جامعہ کی آل انڈیا سطح پر نمائندگی کرنے والے طلبہ کو جمعیت کی جانب سے انعامات بھی پیش کیے۔

ملحوظ رہے کہ محفل کا آغاز حافظ زفاف آرمار کی تلاوت اور صیام رکن الدین کی نعت سے ہوا، استاد جامعہ شعبہ حفظ مولانا عرفان صاحب ندوی اور مولانا مرفاد صاحب ندوی نے جلسہ کی کارروائی سنبھالی، اس محفل میں  ہر حافظ نے اپنے حفظ کا نمونہ اپنی خوبصورت تلاوت سے پیش کیا، اس دوران ان حفاظ کے اعزاز میں ایک منظوم قصیدہ  حافظ زفیف شنگیری نے اپنی رس گھولتی آواز سے سامعین کے سامنے پیش کرتے ہوئے ان کو مسحور کیا جسے مولانا عبدالمغنی اکرمی ندوی نے ترتیب دیا تھا۔ بوقت وقفہ طریف ابوحسینا نے قرآن سے متعلق خوبصورت نظم پڑھی۔

ان 40 حفاظ کی فہرست میں چار علماء اور ایک انجینیر بھی شامل ہیں جنھوں نے اپنی تعلیم کی تکمیل کے بعد حفظ قرآن کو بڑی سعادت سمجھا اور آج اس سعادت سے سرفراز ہوئے۔ اس محفل میں جامعہ کے دو طلبہ (مولوی شہباز دمکار  انگریزی اور قتیبہ رکن الدین اردو )کے میسور کے سفرنامہ کا اجرا بھی عمل میں آیا ۔

واضح رہے کہ مولوی حافظ صالح ندوی اور حافظ نظام الدین ابن سید صاحب گولی کیری نے اپنی تعلیمی روداد سامعین کے روبرو کی، مزید یہ کہ ہر حافظ قرآن کو جامعہ کی طرف سے  اعزازیہ بھی پیش کیا گیا۔ قریب دوپہر دیڑھ بجے یہ محفل بحسن و خوبی اپنے اختتام کو پہنچی۔

علاقات عامہ

جامعہ اسلامیہ بھٹکل

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا