English   /   Kannada   /   Nawayathi

طلاقِ ثلاثہ بل کے خلاف بھٹکل میں خواتین کا احتجاجی جلسہ 

share with us

شریعتِ اسلامی میں مداخلت کبھی برداشت نہیں کریں گے ، خواتین نے کیا اظہارِ خیال 

بھٹکل 21؍ مارچ 2018(فکروخبرنیوز) آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پر آج بھٹکل میں مجلس اصلاح وتنظیم کے زیر اہتمام طلاقِ ثلاثہ بل کے خلاف ایک عظیم الشان احتجاجی جلسہ انجمن گرلز اسکول بستی روڈ میں منعقد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں خواتین نے شرکت کرتے ہوئے طلاقِ ثلاثہ بل کی صریح الفاظ میں مخالفت کرتے ہوئے اسلامی قانون کو آخر ی سانس تک تھامے رہنے کے عزم کا اظہار کیا۔ جلسہ کے اختتام کے بعد ایک وفد نے اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر پہنچ کر صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے نام ایک یادداشت پیش کی جس میں انہوں نے کہا کہ بھٹکل کے مسلمان اس بات کو محسوس کررہے ہیں پروٹیکشن آف رائٹس آن میریج 2017بل علماء اور اسلامی اسکالرس کے نظر کے بغیر لوک سبھا میں پاس کیا گیا جبکہ سپریم کورٹ کے 22؍ اگست 2017کے فیصلہ کے مطابق اس بل کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔ یہ بل ہندوستان کے دستور کے بھی خلاف ہے ، ساتھ ہی ساتھ خواتین اور بچوں کے خلاف بھی ہے۔ انہوں نے صدرِ جمہوریہ کے اس بیان کے حوالہ دیتے ہوئے یادداشت میں لکھا ہے کہ ان کے اس بیان سے ان کی بے عزتی ہوئی ہے۔ انجمن گرلز اسکول بستی روڈ میں منعقدہ اس احتجاجی جلسہ میں خواتین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر آصفہ نثار ، تسنیم شاہجہاں ، زینت اپا اور فرحت صاحبہ نے اپنے پر اثر اور ولولہ انگیز خطابات میں کہا کہ طلاقِ ثلاثہ بل کر لوک سبھا میں پاس کیا جانے والا بل شریعتِ اسلامی میں صریح مداخلت ہے اور ہم کو کسی بھی حالت میں برداشت نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے اس عزم کے اظہار کے ساتھ کہا کہ جو شریعت اللہ نے ہمیں دی ہے وہ انسانی فطرت کے مطابق ہے اور ہم یہاں اس بات کو طئے کرکے اٹھیں کہ ہم کسی بھی صورت میں شریعتِ اسلامی میں مداخلت سے ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے اور اس کو کسی بھی صورت میں اس کو قبول کرنے والے نہیں ہے۔ انہوں نے اس بل کے پیچھے حکومت کی ارادوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت عورتوں کی آزادی کے نام پر ان کے دین اور ایمان کو خطرے میں ڈالنا چاہتی ہے اور اس کے ذریعہ سے ان کے دین میں مداخلت کررہی ہے۔اس احتجاجی جلسہ میں خواتین نے کثیر تعداد میں اس میں شرکت کی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا