English   /   Kannada   /   Nawayathi

یوم بہار اور ہمای تاریخ

share with us

ایم کے احسانی

بہار میں جشن کا ماحول ہے اورہم یوم بہار کی تقریب فخر و انبساط کے ساتھ منا رہے ہیں۔وقت آگیا ہے کہ بہار اپنے مستقبل میں جھانکے اورماضی کی تابنا کیوں اور کاوشوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے نئے حوصلے کے ساتھ آگے کا راستہ طے کریں۔ہم بہاری ہیں یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔106سال قبل بہار کا آزادنہ وجود عمل میں آیا تھا۔ملک میں اس ریاست کے لوگوں کی جیسی عزت ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ملی بلکہ کچھ ریاستوں میں بہاریوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔بہار کی تاریخ ساڑھے چار سال پرانی ہے۔سارن ضلع کے چراند گاؤں کو بہار کی سب سے قدیم بستی مانی جاتی ہے جہاں سے بہار کی داستان شروع ہوتی ہے۔اسکے بعد گوتم بدھ کا نام آجاتا ہے جن کو ماننے والے پوری دنیا میں پھیلے ہیں۔اس کے بعد مہاویر جی کا نام آتا ہے جو جین دھرم کے بانی ہیں۔سکھوں کے دسویں گرو گرو گووند سنگھ کی پیدائش پٹنہ میں ہی ہوئی تھی۔آج دنیا بھر کے سکھ پٹنہ آکر اپنے عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔بہار کا ذکر ویدپران بھی ملتا ہے۔عیسیٰ سے قبل کے زمانے میں ومبیسار،پاٹلی پترا قائم کرنے والے ادین، چندر گپت موریہ اورسمراٹ اشوک سمیت موریہ،شنگ اور کنو راجاؤں نے حکومت کی جس کے بعدکشان راجاؤں کا قبضہ رہا۔اسی کے بعد گپت خاندان کے چندر گپت وکرما دتیہ نے بہار پر حکومت کی۔اسلام جب دنیا میں پھیلا تودرمیانی دور تھا اس صوبہ پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہو گئی۔وہ راجہ وشال کا گڑھ تھا جو آج ویشالی کے نام سے مشہور ہے کے زمانے میں جمہوریت کے خدوخال نمودار ہونے لگے۔ساڑھے سات ہزار نمائندے ملکر حکومت چلاتے تھے۔دعویٰ کیا جاتا ہے کہ جمہوریت کی شروعات یورپ سے ہوئی لیکن یورپ سے قبل ویشالی میں جمہوریت کی شروعات ہو چکی تھی۔اسکے بعد مگدھ کے ارد گرد اقتدار کی مرکزیت قائم رہی۔اور پھر زمانہ آیامہا پدما نند کا جسکے بعد چندر گپت اور چانکیہ کی جوڑی نے موریہ خاندان کی بنیاد ڈالی جو پورے ملک میں پھیل گیا۔اسی کے بعد اشوک جیسا راجہ آتا ہے جس نے پوری دنیا کو محبت اور عدم تشدد کا پیغام دیا۔گپت زمانہ کو بہار کے سنہرے دور کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہاں جنک جیسا راجہ ہوتا ہے ۔یاگیہ ولبھ جیسا مفکر،میتری اور مارگی جیسی خاتوں کا تعلق بھی بہار سے ہی رہا ہے۔اشوک کی باغبانی پٹنہ کے جس علاقے میں تھی اسے پھلواری کا نام دیا گیا جہاں پیر مجیب اللہ قادری کی خانقاہ قائم ہے۔اسکے بعد بہار صوفیوں کا مسکن بنتا گیا۔شیخ شرف الدین یحیٰ منیری مخدوم نے بہار شریف اور راجگیر کو اپنی عبادت و ریاضت کے لیے منتخب کیا۔اورنگ زیب کا پوتا شاہ عظیم نے عظیم آباد کی بنیاد ڈالی جو آج پٹنہ کے نام سے مشہور ہے۔ واتساین،آریہ بھٹ،چرک،شاد عظیم آبادی،قاضی عبدل ودود،ناگا ارجن جیسے عظیم فنکار بہار کے ہی ہیں جنکا جلوہ پوری دنیا میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔جسٹس سید حسن اور ڈاکٹر سچیدا نند سنہا نے ملکر بہار کو بنگال سے الگ کرنے کی تحریک چلائی اورآکر کار ۱۹۱۲ میں بہار ایک الگ ریاست کی شکل میں قائم ہو گیا۔محمد یونس بہار کے پہلے وزیر اعظم تھے،سری بابو آزادی کے بعد پہلے وزیر علیٰ بنے۔گاندھی جی نے نیل کی کھیتی کے خلاف چمپارن میں ستیہ گرہ کیا اور ۱۹۱۷ میں گاندھی جی کوقتل کرنے کی سازش کی گئی انگریزوں کے خانسامہ بطخ میاں انصاری نے زہر کا دودھ دینے سے انکار کر گاندھی جی کو قتل ہونے سے بچا لیا۔ڈاکٹر راجندر پرساد ملک کے پہلے صدر جمہوریہ بنے۔اسکے بعد ڈاکٹر سر سید محمود ،جنہوں نے گورنمنٹ اردو لابرئیری بنوائی،سر فخرالدین احمد بہار کے وزیر تعلیم تھے جنکے نام سے بی این کالج پٹنہ میں ہوسٹل قائم ہے۔ مولانا مظہرلحق بہار کے گاندھی تھے جو ہندو مسلم ایکتا کے علمبردار تھے۔جئے پرکاش نرائن نے بد عنوانی کے خلاف سمپورن کرانتی کی تحریک چلائی۔بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان ہونے کا درجہ حاصل ہے۔بہار میں اردو اکادمی اور اردو ڈائرکٹوریٹ اردو کے فروغ کے لیے سرگرم ہے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں بہار کو خصوسٰ ریاست کا درجہ دینے کی تحریک چلائی گئی اور کروڑوں دستخط جمع کیے گئے۔لیکن مودی جی اپنے وعدے سے مکر گئے۔ آج بہار سیلاب کی مار سے پریشان ہے،کوسی ندی کی باڑھ تباہی کی علامت بن چکی ہے۔بہار میں پٹنہ میڈیکل کالج جیسا ہسپتال ہے۔آج بہار ترقی کی جانب گامزن ہے۔ہم بہاری ہونے پر جتنا ناز کریں کم ہے۔آیے ہم ملکر یوم بہار کا جشن منائیں اور بدھ،مہاویر،گرو گووند سنگھ،مخدوم بہاری،جئے پرکاش نرائن کی سر زمین کو سلام کریں اور اسکی ترقی و کامرانی میں معاون بننے کا عہد کریں۔


مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ۔ 
21؍ مارچ 2018
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا