English   /   Kannada   /   Nawayathi

فلپائین میں طلاق کو قانونی حیثیت دینے کے لیےکمیٹی سطح پر بل منظور

share with us

منیلا:03؍مارچ2018(فکروخبر/ذرائع) فلپائین میں طلاق کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایوان نمائندگان میں پیش کیا گیا بل کمیٹی کی سطح پر منظور کر لیا گیا ہے جس کے بعد اسے ابتدائی کارروائی کے لیے پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اس حوالے سے پیش کیا جانے والا بل قانون سازی کے اتنے قریب آیا ہو۔گابریئیلا ویمن پارٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون رُکن کانگریس ایمی ڈے جیزوز کے مطابق طلاق سے متعلق بل پہلی بار ملکی پارلیمان میں سن 2005 میں پیش کیا گیا تھا۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، یہ پہلی بار ہے کہ کمیٹی کی سطح پر اس بل کو منظور کیا گیا۔ وہ اس کامیابی کی ایک وجہ عوامی سطح پر شعور میں اضافے کو بھی قرار دیتی ہیں۔طلاق کو قانونی حیثیت دینے کے حوالے سے ایک ریسرچ ایجنسی، سوشل ویدر اسٹیشن کی جانب سے 2014 میں ایک عوامی سروے کیا گیا۔ اس میں 60 فیصد سے زائد افراد نے طلاق کو قانونی قرار دینے کے حق میں فیصلہ دیا۔ یہ تعداد 2005 میں کیے جانے والے اس سروے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے جس میں 43 فیصد افراد نے طلاق کو قانونی قرار دینے کی حمایت کی تھی۔ ایمی ڈے جیزوز کہتی ہیں کہ عوام میں اس معاملے میں خاصا شعور بیدار ہوا ہے۔ اب ناکام یا رنجیدہ شادیوں میں پھنسے افراد کے حقوق کے لیے عام لوگ اپنی حمایت ظاہر کرنے لگے ہیں۔تاہم ابھی یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ یہ مجوزہ بل، قانون کی حیثیت حاصل کر سکے گا یا نہیں۔ فلپائن میں دو ایوانی یا دو مجلسی نظام نافذ ہے یعنی اگر ایک بل پیش کیا جاتا ہے، تو سینٹ میں اس بنیادی بل کی مخالفت میں ایک اور بل بھی پیش کیا جانا لازمی ہے۔ تاہم سینٹ کے اکثریتی رہنما کے مطابق ان کی معلومات کے مطابق مجوزہ بل کی مخالفت میں اب تک کوئی بل ایوان میں جمع نہیں کروایا گیا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر ملکی صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے اس بل کی حمایت کر دی تو سینٹ لازمی طور پر اس کی حمایت کرے گی۔ اگر ایسا نہ ہو سکا تو ممکن ہے کہ سینٹ سے اس بل کو منظور کروانا مشکل ہو۔ سو ملین آبادی پر مشتمل ملک فلپائن میں ناکام یا ناخوش شادیوں کے حامل جوڑوں کو اپنے تعلق کو ختم کرنے کے لیے قانونی علیحدگی کا سہارا لینے کی اجازت ہے۔ تاہم اس کے تحت علیحدہ ہونے والوں میں سے کسی بھی فریق کو دوبارہ شادی کی اجازت نہیں دی جاتی۔ 80 فیصد سے زائد کیتھولک مسیحی آبادی والے اس ملک میں صرف 10 فیصد آبادی مسلمان ہے، جسے مسلم فیملی لاء کے تحت طلاق دینے کا حق ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا